نوول کرونا وائرس کیا ہے؟
کورونا وائرس کی نصف درجن سے
زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔ خوردبین میں دیکھنے سے اس نیم گول وائرس پر ایسے
ابھار نظر آتے ہیں جو تاج یعنی کراؤن
(Crown) جیسی شکل بناتے ہیں۔ لاطینی زبان میں تاج کو
کرونا کہا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اسے بھی ’’کورونا وائرس ‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس
وائرس سے زیادہ تر خنزیر اور مرغیاں وغیرہ ہی متاثر ہوتی ہیں، لیکن یہ اپنی شکل
بدل کر انسانوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ 1960ء کے عشرے میں کورونا وائرس کا نام
دنیا نے سنا اور اب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام ( مجموعی طور پر 13) سامنے آچکی
ہیں، جنہیں کورونا وائرس کا ہی نام دیا گیا ہے۔ تاہم ان اقسام میں سے سات انسانوں
میں منتقل ہوکر انہیں متاثر کرسکتی ہیں۔ اس سال چین کے شہر ووہان میں دریافت ہونے
والی وائرس کی نئی قسم کو کووِڈ۔ 19 کا نام دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کیسے حملہ کرتا ہے؟
کورونا وائرس کی ذیلی اقسام میں
سے انسانوں کیلئے چند ہلاکت خیز ہیں جن میں سیویئر ریسپریٹری سنڈروم (سارس) ، مڈل
ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور ناول کورونا وائرس (کووِڈ۔۱۹)۔شامل ہیں۔یہ وائرس سانس کی اوپری
نالی پر حملہ کرتے ہوئے سانس کے نچلے نظام کو متاثر کرتا ہے اورجان لیوا نمونیا یا
فلو کی وجہ بن جاتا ہے۔ اس سے قبل 2003ء میں سارس وائرس سے چین میں 774 افراد ہلاک
اور 8000 متاثر ہوئے
تھے۔ مرس اس سے بھی زیادہ ہولناک تھا۔
نئے کورونا وائرس کی ابتدائی
علامات ؟
کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 2
سے 14 روز کے اندر جو علامات نمودار ہوسکتی ہیں۔ ان میں گلے کا درد، سانس لینے میں
دشواری،خشک کھانسی، تیز بخار (بعض مریضوں کو بخار نہیں ہوتا)، بے چینی، شدید سر
درد، آنکھوں کی جھلی کی سوزش، قلبی تکالیف اور شدید جسمانی تھکاوٹ شامل ہیں۔ بعض
کیسز میں سنگین حالت ہو جاتی ہے۔ زائد العمر افراد یا ایسے افراد جن کے اندر کوئی
بیماری پہلے سے موجود ہو ان کو شدید خطره ہوتا ہے کہ ان کی بیماری بگڑ کرسنگین
صورت اختیار کر لے۔اگر بخار مسلسل ہے ، کھانسی جاری ہے اورسانس لینے میں دقت
محسوس ہورہی ہے تو فوری طور پر اپنے معالج یا مرکزِ صحت سے
رابطہ فرمائیں۔
منتقلی کا طریقہ اور انکیوبیشن
مدت:۔
نوول کرونا
وائرس کی منتقلی تنفسی قطروں کے ذریعے ہوتی ہے۔ بات چیت کے دوران، کھانسنے یا
چھینکنے سے یہ تقریباً ایک تا دو میڑ تک پہنچ کر تندرست انسان کی حساس لعابی جھلی
میں داخل ہو کراسے بھی یہ مریض بنا دیتا ہے۔ متاثرہ مریض کے قطرات کسی چیز پر جمع
ہو جائیں اور پھر تندرست آدمی کے ہاتھ اس متعلقہ چیز پر ٹچ ہو جائیں، اور وہ ہاتھ
پھر منہ،ناک،آنکھ یا دیگر اعضاء کی لعابی جھلی سے مس ہو تو دوسرا انسان بھی کورونا
وائرس سے متاثر ہو جاتا ہے۔ یہ ناک، منہ یا آنکھوں کے ذریعے بھی انسانی جسم میں
داخل ہو سکتا ہے۔ اسکی انکیوبیشن مدت 1تا 12.5ایام پر محیط ہےمگر یہ 14ایام تک
طویل ہوسکتا ہے۔
نئے کورونا وائرس کی تشخیص اور
علاج کیسے ممکن ہے؟
چینی محکمہ صحت نے دسمبر 2019ء
میں ظاہر ہونے والے کورونا وائرس کا جینیاتی ڈرافٹ معلوم کرکے اسے دنیا کے سامنے
پیش کیا ہے۔ اب تک اس کی کوئی اینٹی وائرل دوا یا ویکسین سامنے نہیں آسکی ہے،
کیونکہ نیا وائرس سامنے آیا ہے اور ماہرین اس کی ظاہری علامات سے ہی اس کا علاج
کررہے ہیں۔ اگرچہ چین کا دعویٰ ہے کہ وائرس سے متاثر
ہونے والے افراد کی 2 فیصد
تعداد ہی ہلاک ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا سے ڈرنے کی ضرورت نہیں البتہ ضرورت
صرف احتیاط کی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایلوپیتھی دنیا کا جدید ترین علم
ہے۔ جدید میڈیکل ٹیکنالوجی سے اس پیشے کو چار چاند لگ گئے ہیں۔ لیکن ایلوپیتھی
دواؤں کے سائیڈ ایفیکٹس کے ایلوپیتھی ماہرین خود بھی معترف ہیں، جس کی وجہ سے آئے
روز کئی مروج دواؤں کو مہلک قرار دے کر ان پر پابندی لگتی رہتی ہے۔ دوسری حقیقت یہ
بھی ہے کہ اب ایلوپیتھی ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ سرجری اور چند
بیماریوں یا جسمانی مسائل کے حل کے علاوہ پیچیدہ بیماریوں کو یہ انڈسٹری کبھی ٹھیک
نہیں ہونے دیتی اور ایک بیماری کا علاج کراؤ تو پتہ چلتا پہلے والی ابھی ٹھیک نہیں
ہوئی لیکن کوئی دوسری اور تیسری بیماری بھی لگ گئی ہے۔
اگر بیماری ایلوپیتھی طریقہ علاج سے ٹھیک نہیں ہو رہی تو
سمجھ جائیں کہ آپ اس انڈسٹری کے گورکھ دھندے میں پھنس چکے ہیں۔ اب ڈاکٹر بدلنے سے
کچھ حاصل نہ ہو گا، کیونکہ سب ڈاکٹر ایلوپیتھی کے سے ہی علاج کریں گے اور نتیجہ
صفر ہی رہے گا۔ پیسہ اور وقت ضائع کرنے کی بجائے طریقہ علاج تبدیل کر لینا بہتر
رہتا ہے۔
بین الاقوامی ادارہ صحت ( WHO) والے کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج نہیں، لیکن اس میں
کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اگر ایلوپیتھک طریقہ کار ناکام ہو جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں
ہے کہ ساری طب ناکام ہوگئی۔ دنیا میں دوسرے طریقہ کار بھی موجود ہیں۔ اگر یقین نہ
آئے تو چائنیز سے سیکھ لیں، جو امریکیوں کو بھی سکھا رہے ہیں کہ انہوں نے کونسی
جڑی بوٹیاں استعمال کر کےکرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیا ہے۔
اگر کسی میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ پوزیٹیو آجائے تو وہ
اسے موت کا پروانہ سمجھنے کی بجائے، طبعیت انتہائی بگڑنے سے پہلے پہلے قدرتی طریقہ
علاج کی طرف رجوع کریں۔ لیکن اگر آپ قدرتی طریقہ علاج کی طرف اس وقت آئیں گے جب
مریض آخری سانسوں پر ہوگا، تو پھر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی
تدابیر:۔
کورونا کی وبائی بیماری سے بچنے
کیلئے درجِ ذیل احتیاط اور پرہیز انتہائی ضروری ہے۔
۔1۔ جراثیم کش محلول (ہینڈ سینیٹائزر) کیلئے 200 ملی لیٹر عرق گلاب یا سادہ پانی میں 100 ملی لیٹر سپرٹ اور 10 ملی لیٹر ڈیٹول اور دو چٹکی نمک ڈال کر آہستہ آہستہ پانچ منٹ ہلائیں۔ کسی بھی ڈراپر یا سپرے والی بوتل میں یہ محلول ڈال کر بار بار اپنے ہاتھوں، چہرے اور گردن پر استعمال میں لائیں۔
۔2. دروازوں، کھڑکیوں، کار کے ہینڈل اور چھونے والے دیگر مقامات اور اشیاء پر بار بار جراثیم کش محلول سپرے کرتے رہیں۔
۔3۔. کھانے سے قبل، کھانسنے اور چھینکنے کے بعد، منہ، ناک یا آنکھوں کو چھونے کے بعد، ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد،عوامی تنصیبات جیسا کہ ہینڈلز یا دروازوں کی نابز، کار کے دروازوں اور سٹیرنگ وغیرہ کو چھونے کے بعد، ہاتھوں پر جراثیم کُش محلول (سینی ٹائزر) لگائیں یا صابن سے دھو لیں۔
۔4. آنکھ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں، ہاتھوں پر موجود نادیدہ وائرس جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔ عمده شخصی اور ماحولیاتی حفظان صحت کا اہتمام کریں۔
۔5. کھانسی اور فلو میں مبتلا لوگ لازمی ماسک پہنیں اور ماسک پہننے اور اتارنے کے بعد جراثیم کش صابن سے دوبارہ ہاتھ دھوئیں۔
۔6. تندرست لوگ بھی وائرس سے بچنے کیلئے ماسک پہنیں۔ ماسک اور چہرے کے درمیان کوئی جھری کھلی نہ رہ جائے۔ ڈسپوزایبل ماسک کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا ضروری ہے۔ بھیڑ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔
۔7. مرض کی علامات ظاہر ہو جائیں تو کام پر یا سکول میں جانےسے اجتناب برتیں اور فوری طور پر طبی مشاورت طلب کریں۔
۔8. دن میں دو تین بار نیم گرم نمکین پانی سے غرارے کریں اور ہاتھ، منہ اور پاؤں بھی دھوتے رہیں، نیم گرم پانی سے نہائیں، دھوپ کھائیں۔
۔9. اے سی کا استعمال بند کر دیں،جسم کو سردی سے بچائیں، پانی ابال کر نیم گرم پیئیں، بار بار بھاپ لیں۔
۔10. دن میں دو بار کلونجی، سنڈھ، پودینہ، دارچینی، ملٹھی، بنفشہ، عناب،چھوٹی الائچی، خاکسی کا قہوہ پئیں۔
۔1۔ جراثیم کش محلول (ہینڈ سینیٹائزر) کیلئے 200 ملی لیٹر عرق گلاب یا سادہ پانی میں 100 ملی لیٹر سپرٹ اور 10 ملی لیٹر ڈیٹول اور دو چٹکی نمک ڈال کر آہستہ آہستہ پانچ منٹ ہلائیں۔ کسی بھی ڈراپر یا سپرے والی بوتل میں یہ محلول ڈال کر بار بار اپنے ہاتھوں، چہرے اور گردن پر استعمال میں لائیں۔
۔2. دروازوں، کھڑکیوں، کار کے ہینڈل اور چھونے والے دیگر مقامات اور اشیاء پر بار بار جراثیم کش محلول سپرے کرتے رہیں۔
۔3۔. کھانے سے قبل، کھانسنے اور چھینکنے کے بعد، منہ، ناک یا آنکھوں کو چھونے کے بعد، ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد،عوامی تنصیبات جیسا کہ ہینڈلز یا دروازوں کی نابز، کار کے دروازوں اور سٹیرنگ وغیرہ کو چھونے کے بعد، ہاتھوں پر جراثیم کُش محلول (سینی ٹائزر) لگائیں یا صابن سے دھو لیں۔
۔4. آنکھ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں، ہاتھوں پر موجود نادیدہ وائرس جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔ عمده شخصی اور ماحولیاتی حفظان صحت کا اہتمام کریں۔
۔5. کھانسی اور فلو میں مبتلا لوگ لازمی ماسک پہنیں اور ماسک پہننے اور اتارنے کے بعد جراثیم کش صابن سے دوبارہ ہاتھ دھوئیں۔
۔6. تندرست لوگ بھی وائرس سے بچنے کیلئے ماسک پہنیں۔ ماسک اور چہرے کے درمیان کوئی جھری کھلی نہ رہ جائے۔ ڈسپوزایبل ماسک کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا ضروری ہے۔ بھیڑ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔
۔7. مرض کی علامات ظاہر ہو جائیں تو کام پر یا سکول میں جانےسے اجتناب برتیں اور فوری طور پر طبی مشاورت طلب کریں۔
۔8. دن میں دو تین بار نیم گرم نمکین پانی سے غرارے کریں اور ہاتھ، منہ اور پاؤں بھی دھوتے رہیں، نیم گرم پانی سے نہائیں، دھوپ کھائیں۔
۔9. اے سی کا استعمال بند کر دیں،جسم کو سردی سے بچائیں، پانی ابال کر نیم گرم پیئیں، بار بار بھاپ لیں۔
۔10. دن میں دو بار کلونجی، سنڈھ، پودینہ، دارچینی، ملٹھی، بنفشہ، عناب،چھوٹی الائچی، خاکسی کا قہوہ پئیں۔
پرہیز: ۔
جسم کے قدرتی حفاظتی نظام کو
مضبوط رکھنے کیلئے درجِ ذیل پرہیز پر عمل کریں:۔
۔1. تمام بادی یا شدید ٹھنڈے مشروبات اور غذائیں(ٹھنڈا پانی، سوڈے کی بوتلیں، پیک شدہ جوسز، آئس کریم، وغیرہ)
۔2. تمام بیکری آئٹمز (سلانٹیاں، کُرکرے، چاکلیٹ، ٹافیاں، چپس، بسکٹ، ڈبل روٹی، وغیرہ)
۔3. تمام پیک شدہ بازاری مشروبات یا کھانے، فوڈ سپلی منٹس ، جنک فوڈز، الکحل، مائیکروویو اون میں تیار یا گرم کی گئی غذائی
۔4. تمام بادی تاثیر والی سبزیاں (پھول گوبھی، بھنڈی توری، آلو، مٹر، کھیرا، اچار، چٹنی، وغیرہ) اور لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، موبائل فون، وغیرہ کا استعمال
۔1. تمام بادی یا شدید ٹھنڈے مشروبات اور غذائیں(ٹھنڈا پانی، سوڈے کی بوتلیں، پیک شدہ جوسز، آئس کریم، وغیرہ)
۔2. تمام بیکری آئٹمز (سلانٹیاں، کُرکرے، چاکلیٹ، ٹافیاں، چپس، بسکٹ، ڈبل روٹی، وغیرہ)
۔3. تمام پیک شدہ بازاری مشروبات یا کھانے، فوڈ سپلی منٹس ، جنک فوڈز، الکحل، مائیکروویو اون میں تیار یا گرم کی گئی غذائی
۔4. تمام بادی تاثیر والی سبزیاں (پھول گوبھی، بھنڈی توری، آلو، مٹر، کھیرا، اچار، چٹنی، وغیرہ) اور لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، موبائل فون، وغیرہ کا استعمال
نوول کرونا وائرس سے حفظِ ماتقدم
اور قدرتی علاج:۔
۔1. روزانہ صبح و شام
خالی پیٹ نصف چھوٹی چمچ کلونجی چبا کر کھا لیں یا دو چٹکی دھماسہ سفوف اور دو چٹکی
کلونجی کا ہلکی آگ پر قہوہ بنا کر نیم گرم پی لیں۔
۔2. روزانہ ناشتے سے پندرہ منٹ پہلے لہسن کا ایک جوا چھیل اور کتر کر پانی کیساتھ پھانکیں اوردرمیانے سائز کا نصف پیاز کتر کر ہلکا نمک لگا کر چبا کر کھا لیں۔ تقریباً 20-15 منٹ پانی نہ پئیں۔ کرونا سے بھی حفاظت رہےگی اور ساتھ ساتھ دیگر امراض سے بھی نجات ہو گی۔
۔3. سعالین، سُرفی کول یا درجِ ذیل گولی دن میں دو بار بعد غذا منہ میں رکھ کر چوستے رہیں: ملٹھی، 150گرام، سونف 150گرام، دارچینی 50گرام، گھریلو نمک 100گرام، ہلدی 50گرام، گل بنفشہ 100گرام، پودینہ خشک 100گرام، منقیٰ 100گرام پاؤڈر کر کے بڑے چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔
۔4. قوتِ مدافعت کیلئے تین کھجور ، تین انجیر ، ایک چٹکی کلونجی، دس دانے کشمش، صبح نہار منہ چبا کر کھائیں اور بعد میں نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پی لیں۔
۔5. روزانہ صبح و شام، ہومیو Arsenic 30 کے دس قطرے تھوڑے سے پانی میں ملا کر لیں یا طبی دوا کشتہ سنکھ، چنے کے برابر مقدار میں نیم گرم دودھ سے لیں۔
۔6. صبح و شام گاجر، چقندر، مالٹے، تربوز، سیب، فالسہ، انار، وغیرہ کے نیم گرم تازہ مکس جوس کے گلاس میں ایک لیموں کا جوس ملا کر مرچ سیاہ چھڑک پی لیں۔
۔7. چھلکا اسبغول (دس چمچ)، ہلدی (ایک چمچ) مکس کر کے گولڈن چھلکا اسبغول تیار کر کے کسی جار میں محفوظ رکھیں۔ سوتے وقت چٹکی چٹکی گولڈن چھلکا زبان کے نیچے، دائیں اور بائیں گال میں رکھ کے سو جائیں۔ صبح اٹھ کر کلی کر لیں۔
۔8. روزانہ صبح بعد غذا نصف چھوٹی چمچ اطریفل اسطوخودوس اور شام کو بعد غذا نصف چھوٹی چمچ معجون برشعشا، ہمراہ نیم گرم پانی دیں۔
۔9. روزانہ صبح شام نصف چھوٹی چمچ خمیرہ بنفشہ میں کشتہ بارہ سنگھا ایک رتی ملا کر صبح و شام دیں۔
۔10. روزانہ صبح و شام، چنےکے برابر کشتہ سنکھ (دَر فینائل) یا 3 چاول کے برابر سفوف لنگزول (آنبہ ہلدی + شیرمدار) ، گاجر، چقندر کے تازہ جوس یا نیم گرم دودھ سے لیں۔
۔11. پانی چار کپ، ایک بڑاچمچ سونف، دو چھوٹی الائچی، آدھا لیموں چھلکے سمیت، پودینے کے چند پتے، نصف انچ ادرک، چینی دو چمچ اور سبز پتی نصف چمچ۔ سب کو پانی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر اُبالیں۔ آخر میں لیموں کو نچوڑ کر چھلکا بھی ڈال کر دم دے دیں۔ یہ نزلہ، زکام، کھانسی، بخار کو قریب نہیں آنے دے گا۔
۔12. مرض لاحق ہو جائے تو: زعفران ایک گرام، عناب 35 گرام، لسوڑیاں 20 گرام، تخم خطمی 15 گرام، تخم خبازی 15 گرام، انجیر خشک 50 گرام، ملٹھی 30 گرام، زوفا 30 گرام، پروسیشاں 25 گرام، پانی 2 کلو، شکر دیسی 750 گرام، شہد خالص 250 گرام۔ تمام ادویہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح ہلکی آنچ پر رکھ دیں۔ ایک لیٹر پانی رہ جائے تو مل چھان کر شکر اور شہد ملا کر شربت بنا لیں۔ تین بڑے کھانے کے چمچ ایک کپ گرم پانی میں ملا کر دن میں 4 تا 5 مرتبہ پلائیں۔ ان شاءاللہ، ہفتہ عشرہ میں مریض شفایاب ہو گا۔
۔2. روزانہ ناشتے سے پندرہ منٹ پہلے لہسن کا ایک جوا چھیل اور کتر کر پانی کیساتھ پھانکیں اوردرمیانے سائز کا نصف پیاز کتر کر ہلکا نمک لگا کر چبا کر کھا لیں۔ تقریباً 20-15 منٹ پانی نہ پئیں۔ کرونا سے بھی حفاظت رہےگی اور ساتھ ساتھ دیگر امراض سے بھی نجات ہو گی۔
۔3. سعالین، سُرفی کول یا درجِ ذیل گولی دن میں دو بار بعد غذا منہ میں رکھ کر چوستے رہیں: ملٹھی، 150گرام، سونف 150گرام، دارچینی 50گرام، گھریلو نمک 100گرام، ہلدی 50گرام، گل بنفشہ 100گرام، پودینہ خشک 100گرام، منقیٰ 100گرام پاؤڈر کر کے بڑے چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔
۔4. قوتِ مدافعت کیلئے تین کھجور ، تین انجیر ، ایک چٹکی کلونجی، دس دانے کشمش، صبح نہار منہ چبا کر کھائیں اور بعد میں نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پی لیں۔
۔5. روزانہ صبح و شام، ہومیو Arsenic 30 کے دس قطرے تھوڑے سے پانی میں ملا کر لیں یا طبی دوا کشتہ سنکھ، چنے کے برابر مقدار میں نیم گرم دودھ سے لیں۔
۔6. صبح و شام گاجر، چقندر، مالٹے، تربوز، سیب، فالسہ، انار، وغیرہ کے نیم گرم تازہ مکس جوس کے گلاس میں ایک لیموں کا جوس ملا کر مرچ سیاہ چھڑک پی لیں۔
۔7. چھلکا اسبغول (دس چمچ)، ہلدی (ایک چمچ) مکس کر کے گولڈن چھلکا اسبغول تیار کر کے کسی جار میں محفوظ رکھیں۔ سوتے وقت چٹکی چٹکی گولڈن چھلکا زبان کے نیچے، دائیں اور بائیں گال میں رکھ کے سو جائیں۔ صبح اٹھ کر کلی کر لیں۔
۔8. روزانہ صبح بعد غذا نصف چھوٹی چمچ اطریفل اسطوخودوس اور شام کو بعد غذا نصف چھوٹی چمچ معجون برشعشا، ہمراہ نیم گرم پانی دیں۔
۔9. روزانہ صبح شام نصف چھوٹی چمچ خمیرہ بنفشہ میں کشتہ بارہ سنگھا ایک رتی ملا کر صبح و شام دیں۔
۔10. روزانہ صبح و شام، چنےکے برابر کشتہ سنکھ (دَر فینائل) یا 3 چاول کے برابر سفوف لنگزول (آنبہ ہلدی + شیرمدار) ، گاجر، چقندر کے تازہ جوس یا نیم گرم دودھ سے لیں۔
۔11. پانی چار کپ، ایک بڑاچمچ سونف، دو چھوٹی الائچی، آدھا لیموں چھلکے سمیت، پودینے کے چند پتے، نصف انچ ادرک، چینی دو چمچ اور سبز پتی نصف چمچ۔ سب کو پانی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر اُبالیں۔ آخر میں لیموں کو نچوڑ کر چھلکا بھی ڈال کر دم دے دیں۔ یہ نزلہ، زکام، کھانسی، بخار کو قریب نہیں آنے دے گا۔
۔12. مرض لاحق ہو جائے تو: زعفران ایک گرام، عناب 35 گرام، لسوڑیاں 20 گرام، تخم خطمی 15 گرام، تخم خبازی 15 گرام، انجیر خشک 50 گرام، ملٹھی 30 گرام، زوفا 30 گرام، پروسیشاں 25 گرام، پانی 2 کلو، شکر دیسی 750 گرام، شہد خالص 250 گرام۔ تمام ادویہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح ہلکی آنچ پر رکھ دیں۔ ایک لیٹر پانی رہ جائے تو مل چھان کر شکر اور شہد ملا کر شربت بنا لیں۔ تین بڑے کھانے کے چمچ ایک کپ گرم پانی میں ملا کر دن میں 4 تا 5 مرتبہ پلائیں۔ ان شاءاللہ، ہفتہ عشرہ میں مریض شفایاب ہو گا۔
Comments
Post a Comment