امرود
Guava
اردو(امرود)
انگریزی (گوآواGuava )
عربی (جوافة)
سندھی(جاپھل)
بنگالی(پیارا)
فارسی(گیاهان
و بتها ا)
مراٹھی (پیرو)
کناری(جام پھل)
لاطینی(Psiddium Ganjava)
ماہیت۔
امرود ایک مشہور خوش مزہ پھل ہے۔اس کی دو اقسام ہیں ایک
اندر سے سفید دوسرا سرخ ہوتا ہیں۔ سرخ امرود زیادہ اچھا مانا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ پنجاب اور سندھ میں عام پایا
جاتا ہے۔ لاڑکانہ (سندھ) کا امرود زیادہ خوش ذائقہ مانا جاتا ہے۔ ہندوستان میں الہ آباد کا امرود مشہور ہے۔ اس
کے اندر چھوٹے چھوٹے بہت سے بیج موجود ہوتے ہیں جو نہایت سخت ہوتے ہیں لیکن بیرونی
پرت چھلکے سے محروم ہوتی ہے۔ اس لیے اسے چبا کر خالص حالت میں ہی نگلا جاتا ہے۔ یہ
قبض کُشا ہوتا ہے اور پیٹ کے اَمراض کے لیے سود مند ہوتا ہے۔ یہ ہلکے سبز رنگ کا نرم
پھل ہوتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سفید ہوتا ہے جسے گودا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ امرود
اگر کچا کھایا جائے تو مفید ہوتا ہے۔ امرود کی ایک خاص قسم کا گودا ہلکے گلابی رنگ
کا ہوتا ہے۔
رنگ :۔( خام حالت میں سبز ، پختہ زرد سفیدی مائل)
ذائقہ: ۔(کچا امرود کسیلا،
پختہ شیریں)
مزاج:۔(بعض کے نزدیک گرم تر
درجہ اول، بعض کے نزدیک سرد خشک درجہ اول)
استعمال:۔
امرود کو
بطور غذاء دوسرے پھلوں کی طرح کھایا جاتا ہے۔امرود کی چھال کے جوشاندہ سے ورم لشہ
میں غراغرے کراتے ہیں۔کچے امرود کا سالن بھی تیار کیا جاتا ہے۔امرود کو ’’غریبوں کا پھل‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر پھلوں کے مقابلے
میں امرود کہیں زیادہ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھر پور پھل ہے۔ 100 گرام امرود میں 500 ملی
گرام اینٹی آکسیڈینٹس ہوتے ہیں جبکہ اتنی ہی مقدار میں آلوچہ میں 330 ملی گرام، سیب
اورانار میں 135 ملی گرام اور کیلے میں صرف 30 ملی گرام اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے
ہیں۔
فوائد:۔
v امرود میں موجود وٹامن سی، لائیکو پین اور دیگر
اجزاء ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس کا کام کرتے ہیں جو جسم میں نقصان دہ اجزاء کی سطح کم
کرتے ہیں، جس سے کینسر زدہ خلیات کی نشوونما نہیں ہوتی۔
v فائبر سے بھرپور ہونے کی وجہ سے امرود ذیابیطس
کو بڑھنے سے روکتا ہے اور بلڈ شوگر کی سطح کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
v امرود کھانے سے جسم میں نمک یا سوڈیم اور پوٹاشیئم
کے توازن میں بہتری آتی ہے جس سے بلڈ پریشر کنٹرول میں آتا ہے، یہ پھل صحت کے لیے نقصان
دہ کولیسٹرول اور دیگر عناصر کی سطح بھی کم کرتا ہے جو کہ امراض قلب کا باعث بنتے ہیں۔
v اس میں غذائی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی
ہے اور ایک امرود ہی فائبر کی روزانہ کے لیے ضروری مقدار کا 12 فیصد حصہ جسم کو فراہم
کردیتا ہے جو کہ نظام ہضم کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے، امرود کے بیج بھی قبض کو
ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
v امرود میں وٹامن اے پایا جاتا ہے جو کہ آنکھوں
کی صحت کے لیے بہترین ہے، یہ پھل نہ صرف عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی
سے تحفظ دیتا ہے بلکہ اسے بہتر بھی کرتا ہے۔ یہ موتیے کے مرض کی رفتار کو بھی سست کرتا
ہے۔
v اس پھل میں فولک ایسڈ موجود ہوتا ہے جو حاملہ
خواتین کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
v امرود میں ورم کش خصوصیات بھی ہوتی ہیں اور
جراثیم کش ہونے کی وجہ سے بھی یہ انفیکشن کے خلاف جدوجہد کرتا ہے جبکہ جراثیموں کو
مارتا ہے، اس لیے اسے کھانا دانت کے درد کے لیے اچھا گھریلو ٹوٹکا ثابت ہوتا ہے۔
v امرود میں موجود میگنیشم، مسلز اور اعصاب کو
پرسکون کرتا ہے، لہذا دن بھر کے کاموں کے بعد اسے کھانے سے مسلز کو سکون ملتا ہے، ذہنی
تناﺅ کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی توانائی
بڑھتی ہے۔
v اس پھل میں وٹامن بی تھری اور بی سکس بھی موجود
ہے جو کہ دماغ کی جانب خون کی فراہمی کو بہتر کرتے ہیں اور ذہنی افعال کو تحریک دینے
کے ساتھ اعصاب کو بھی سکون پہنچاتے ہیں۔
v اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو
امرود کھانا شروع کردیں، جس سے آپ کو اپنی غذا میں پروٹینز، وٹامنز اور فائبر میں کمی
نہیں لانا پڑے گی جو کہ اس پھل میں موجود ہے جبکہ یہ میٹابولزم کو بھی بہتر کرتا ہے
اور ہاں اسے کھانے سے جلد پیٹ بھرنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
v وٹامن اے، وٹامن سی اور اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے
کیروٹین اور لائیکوپین کی وجہ سے امرود جلد کو جھریوں سے بچاتا ہے، یعنی ایک امرود
روزانہ جھریوں کو کافی عرصے تک دور رکھتا ہے۔
v اس قسم
کے امرود زکام کا بہترین علاج ھوتا ھے جب مریض کا بلغم پک کر نہیں نکلتا گلے میں
خراش اور پانی بہتا ہےتو اس صورت میں اس کا استعمال بہت مفید ہے یہ بلغم کو خارج
کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔
v جب گلے
کے غدود متورم ھو جائیں اور نگلنے میں مشکل ہو تو ایسی صورت میں امرود الف کو راکھ
یا بھوبھل میں دبا کر رکھیں جب پک جائے تو صاف کرکے کاٹ کر نیم گرم کھلائیں اس سے
گلے کی ورم کم ھو جاتی ھے اور بلغم پک کر نکلتا ہے اگر یہی ترکیب بچوں کی کھانسی
کیلئے استعمال کرائی جائے تو بچوں کی کھانسی کو بہت زیادہ مفید ہے ۔
v ایک مریض
مطب میں دیرینہ اسہال کی شکایت لے کر آئے ان کو اسہال کے دورے پڑتے تھے کھانا
کھانے کے فوراً بعد اسہال کی شکایت تھی جگہ جگہ علاج کرا کر تھک گئے اور مزید علاج
سے گھبراتے تھے بندہ نے امرود الف کھانے کا مشورہ دیا کچھ عرصہ کے بعد ملے بہت خوش
تھے۔ اس طرح ایک مریض کو امرود کی چھال کچل کر رات کو پانی میں بھگونے کو کہا۔
کہنے لگا اس سے کیا ہو گا ؟ میں نے کہا کہ استعمال کے بعد فوائد ملحوظ کریں یعنی
امرود کی چھال رات کو کوٹ کر بھگو دیں صبح نہار منہ وہی پانی پی لیں اور غذا میں
اوجڑی کھائیں مزمن اور حاد پرانے اور گرم اسہال کیلئے انتہائی مفید ہے ۔
v اکثر
مریض معدے اور آنتوں کی خشکی کی شکایت کرتے ہیں ایسے مریضوں کو جب قسم ب امرود
بتائے تو حیرت انگیز طریقے سے ان کی خشکی کا ازالہ ہوا اور مزید یہ کہ اس خشکی کی
وجہ سے دیگر اثرات بد بھی بتدریج ختم ہوتے گئے۔
v جب گرمی
اور خشکی کی وجہ سے پیشاب کی نالیاں تنگ‘ متورم یا خشک ھوجاتی ہیں ایسی صورت میں
جب ہم نے مریضوں کو امرود کھانا کھانے کے بعد (اس کا استعمال کھانے کے بعد ہی مفید
ثابت ہوتا ہے) استعمال کرائے تو وہ تمام علامات جو کہ پیشاب کی تکلیف کی صورت میں
لاحق ہوئی تھیں ختم ہو گئیں اور پیشاب کا قطرہ قطرہ آنا‘ رک جانا وغیرہ تکلیف کا
آسانی سے ازالہ ہو گیا۔
v اب تک
جتنے بھی مریض بندہ کے پاس آئے ہیں سبھی کو امرود کھانے کو کہا جب بھی کسی نے
امرود قسم ب استعمال کی خوب فائدہ ھوا‘ بواسیر چاہے خونی ہو یا بادی ہر دو کیلئے
مفید اور موثر ھے۔ اس سے قبض اور خشکی رفع ہوجاتی ہے ۔ مزید یہ کہ تیزابیت کے لیے
بہت مفید ہے ۔
v امرود کے
پتے لے کر کوزے میں بند کر کے جلا لیں اور راکھ کرلیں پھر یہی راکھ باریک پیس کر
محفوظ رکھیں ہر قسم کی کھانسی کا لاجواب علاج ہے۔
v پچاس
گرام امرود کے پتے دو گلاس پانی میں ابالیں- جب پانی ایک گلاس رہ جائے تو یہ نیم
گرم قہوہ فجر اور عصر کے وقت خالی میدہ پیئیں - اس قہوے کو کم آز کم دو ماہ لازمی
پیئیں اور پھر لیبارٹری سے اپنا چیک آپ کروائیں گے تو سپرم حیرت انگیز اضافہ ھوا
ھو گا -
موٹاپا اور سگریٹ نوشی ایسی خطرناک وجوہات ہیں - جو بانجھ پن کا باعث بنتی ہیں اس لئے سگریٹ سے اجتناب کریں اور خوراک متوازن رکھیں- جس میں خصوصا وٹامن A اور E کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
موٹاپا اور سگریٹ نوشی ایسی خطرناک وجوہات ہیں - جو بانجھ پن کا باعث بنتی ہیں اس لئے سگریٹ سے اجتناب کریں اور خوراک متوازن رکھیں- جس میں خصوصا وٹامن A اور E کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
v اگر
مسوڑھے متورم ہوں‘ خون بہتا ہو اور دانتوں میں درد ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اس کے
پتوں کو پانی میں ابال کر اس پانی سے کلیاں کریں اور اگر اس کے پتوں کو جلا کر اس
کی راکھ دانتوں پر ملیں تو بھی مفید ہے۔
حکیم امانت علی فاضل الطب و الجراحت
Phone:
+923467556390
Email:
islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com
Comments
Post a Comment