چناGram


چناGram
مشہور نام(چنا)
انگریزی (گرامGram )
عربی (حمص)
پنجابی(چھولے)
فارسی(نخود)
گجراتی (چنیا)
مرہٹی (ہرےبھرے)
سندھی(بھوگڑی)
بنگالی (چھوٹا ٹٹ)
لاطینی(Cicer Arietinum)


ماہیت:۔
چنا ایک مشہور غلہ ہے  اس کا رنگ سرخ و زرد اور ذائقہ پھیکا و سوندھا ہوتا ہے۔ اگر اس کو پیس لیا جائے تو یہ بیسن کہلاتا ہے۔چھلکا اتار کر اس کو رگڑ لیا جائے تو چنے کی دال کہلاتی ہے۔چنے اور دال کو پکا کر بطور نانخورش استعمال کیا جاتاہے۔یہ پاکستان میں پنجاب اور سندھ ، ہندوستان میں پنجاب، یوپی میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں چنے کی دو قسمیں پائی جاتی ہیں سیاہ اور سفید چنے۔ ویسے تو سرخ اور پیلے چنے بھی ہوتے ہیں طبی لحاظ سے سیاہ چنے مفید و موثر ہیں۔ چنے استعمال کرنے کے مختلف طریقے ہیں مگر سب سے بہتر چنے کا شوربا ہے۔ کالے چنے کا شوربا طبیب مریضوں کیلئے بھی تجویز کرتے ہیں۔


رنگ :۔( سرخ و زرد )
ذائقہ:۔ (پھیکا و سوندھا )
مزاج:۔( سبز چنا گرم تر درجہ اول، خشک چنا گرم خشک درجہ اول بارطوبت فضیلہ)
استعمال:۔
چنے اور دال کو پکا کر بطور نانخورش استعمال کیا جاتاہے۔چنے کا آٹا بنا کر روٹی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہےجس کو بیسن کی روٹی  بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مختلف مٹھائیاں اور بسکٹ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چنے سے بنی ہوئی غذائیں بہت لذیذ ہوتی ہیں۔غذائیت کے لحاظ چنا گیہوں کے بعد دوسرے درجہ پر ہے۔ضعف باہ کے مریضوں میں اس کے آٹا (آرد نخود) کا حلوا بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں فولاد ،وٹامن بی ۶ ،میگ نیشیم ،پوٹاشیم اورکیلشیم کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ،جبکہ فاسفورس ،تانبے اورمیگنیز کی بھی خاصی مقدارملتی ہے۔


فوائد:۔
v    چنے میں ریشہ (فائبر) اور پروٹین کثیر مقدار میں ملتے ہیں۔ پھر اس کا گلائسیمک انڈکس بھی کم ہے۔ اسی بنا پر چنا وزن کم کرنے کے سلسلے میں بہترین غذا ہے۔ کیونکہ عموماً ایک پلیٹ چنے کھا کر آدمی سیر ہوجاتا ہے اور پھر اُسے بھوک نہیں لگتی۔
v    دراصل چنے کا ریشہ دیر تک آنتوں میں رہتا ہے۔ لہٰذا انسان کو بھوک نہیں لگتی۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو مرد و زن دو ماہ تک چنے کو اپنی بنیادی غذا رکھیں، وہ اپنا آٹھ پونڈ وزن کم کرلیتے ہیں۔ یاد رہے، ایک پیالی چنے عموماً پیٹ بھر دیتے ہیں۔
v    چنے میں ریشے کی کثیر مقدار اُسے نظام ہضم کے لیے بھی مفید بناتی ہے۔ یہ ریشہ آنتوں کے جراثیم (بیکٹریا) کو مختلف مفید تیزاب مہیا کرکے انھیں قوی بناتا ہے۔ نتیجتاً وہ آنتوں کو کمزور نہیں ہونے دیتے اور انسان قبض و دیگر تکلیف دہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
v    انسانی جسم میں آزاد ا اصلیے (مضر صحت آکسیجن سالمے) مختلف اعضا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ضد تکسیدی مادے(Antioxidants)انہی سالمات کا توڑ ہیں جو مختلف صحت بخش غذائوں میں ملتے ہیں۔ ان غذائوں میں چنا بھی شامل ہے۔ چنوں میں مختلف ضد تکسیدی مادے مثلاً مائریسٹین(Myricetin)، کیمفوریل، کیفک ایسڈ، وینلک ایسڈ اور کلوروجینک ایسڈ وغیرہ ملتے ہیں۔ ان کے باعث چنا مجموعی انسانی صحت کے لیے بہت عمدہ غذا ہے۔
v    جسم میں کولیسٹرول بڑھ جائے،تو امراض قلب میں مبتلا ہونے اور فالج گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ چنے اپنے مفید غذائی اجزا کی بدولت فطری انداز میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں۔ ایک تجربے میں ماہرین نے ان مرد و زن کو ایک ماہ تک آدھی پیالی چنے کھلائے جن کے بدن میں کولیسٹرول زیادہ تھا۔ ایک ماہ بعد ان کے کولیسٹرول میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
v    دراصل چنے میں فولیٹ اورمیگنیشم کی خاصی مقدار ملتی ہے۔ یہ وٹامن و معدن خون کی نالیوں کو طاقتور بناتے اور انھیں نقصان پہنچانے والے تیزاب ختم کرتے ہیں۔ نیز حملہ قلب(ہارٹ اٹیک)اِمکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
v    چنے میں خاطر خواہ پروٹین ملتا ہے۔ اگر اسے کسی اناج مثلاً ثابت گندم کی روٹی کے ساتھ کھایا جائے، تو انسان کو گوشت یا ڈیری مصنوعات جتنی پروٹین حاصل ہوتی ہے اور بڑا فائدہ یہ ملتا ہے کہ نباتی پروٹین زیادہ حرارے یا سیچوریٹیڈفیٹس نہیں رکھتی۔

v    چنے اور دیگر دالیں کھانے والے ذیابیطس قسم 2 کا شکار نہیں ہوتے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ غذائیں زیادہ ریشہ اور کم گلائسیمک انڈکس رکھتی ہیں۔ اسی باعث ان میں موجود کاربوہائیڈریٹ آہستہ آہستہ ہضم ہوتے ہیں۔ اسی عمل کے باعث ہمارے خون میں شکر یک دم اوپر نیچے نہیں ہوتی اور متوازن رہتی ہے۔
v    یاد رہے، انسان جب کم ریشے والی کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کھائے، تو اُس کے خون میں شکر بہت تیزی سے اوپر نیچے ہوتی ہے۔جب یہ عمل معمول بن جائے، تو انسولین نظام گڑبڑا جاتا ہے۔ یوں ذیابیطس قسم 2جنم لیتا ہے۔
v    چنے میں شامل فولاد، مینگنیز اور دیگر معدن و حیاتین انسانی قوت بڑھاتے ہیں۔ اسی لیے چنا حاملہ خواتین اور بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے بڑی مفید غذا ہے۔ یہ انھیں بیشتر مطلوبہ غذائیت فراہم کرتا ہے۔
v    مزید برآں چنا ساپونینز (Saponins) نامی فائٹو کیمیکل رکھتا ہے۔ یہ کیمیائی مادے ضد تکسید کا کام دیتے ہوئے خواتین کو سینے کے سرطان سے بچاتے۔ نیز ہڈیوں کی بوسیدگی کے مرض سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
v    چنوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اُسے کئی ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور ان کی غذائیت کم نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انھیں بھگونے کے بعد استعمال کیا جائے،تو بہتر ہے۔ یوں وہ جلد ہضم ہوجاتے ہیں۔ چنوں کو چار تا چھ گھنٹے بھگونا کافی ہے۔ بھگونے کے بعد چنے جتنی جلد استعمال کیے جائیں، بہتر ہے۔ چنے بھگوتے ہوئے اُن میں تھوڑا سا نمک اور میٹھا سوڈا ڈال لیا جائے، تو وہ جلد گل جاتے ہیں۔ -
v    چنے کا پانی یا شوربا‘ پیشاب آور اور قبض کشا ہے۔

v     چنا خون کو صاف کرتا ہے اور اس کے کھانے سے چہرے کا رنگ نکھرتا ہے ۔
v    یہ بدن کو گندے اور فاسد مادوں سے پاک کرتا ہے۔ پھیپھڑوں کیلئے مفید غذا ہے۔ گردے کے سدے کھولتا ہے اس کے کھانے سے بدن فربہ ہوجاتا ہے
v    قدیم اطباءنے چنے کو بے حد مقوی قرار دیا ہے ۔
v    اس سے بدن میں صالح خون پیدا ہوتا ہے بدن میں خاص قوت کو بڑھاتا ہے۔
v     ماہرین طب  کے مطابق اناج میں سب سے زیادہ مقوی غذا چنا ہے ایک چھٹانک چنے میں دو سو چھ غذائی حرارے (کیلوریز) قوت ہوتی ہے۔
v    چنا میں حیاتین ای ہے۔ اس حیاتین کی کمی سے مردوں میں خاص طاقت کم ہوجاتی ہے اولاد نہ ہونے تک نوبت جا پہنچتی ہے۔ عورتوں میں بھی اندرونی اعضاءکمزور ہوجاتے ہیں اور حمل گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
v    طب یونانی اور طب جدید دونوں اس امر پر متفق ہیں کہ چنا مقوی غذا ہے۔
v    بیسن چنے کا آٹا ہے۔ مختلف امراض ذیابیطس‘ برص وغیرہ میں بیسن کی روٹی تجویز کرتے ہیں۔
v     بیسن چہرے کے ابٹن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے ابٹن سے چھائیاں اور چہرے کا رنگ گورا ہوتا ہے۔
حکیم امانت علی فاضل الطب و الجراحت
Phone: +923467556390
Email: islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com

Comments

  1. السلام علیکم
    جناب ایک پھیپھڑوں سے متعلق بیماری ہوتی ہے جسے COPD کہا جاتا ہے۔ کیا طب یونانی میں اسکا کوئی موثر علاج موجود ہے

    ReplyDelete

Post a Comment