آم Mango
اردو(آم)
عربی (ابنج )
فارسی(آبنہ)
لاطینی( Mangifera Sp)
گجراتی( آبنو )
انگریزی (مینگوMango )
ماہیت۔
آم دنیا کے چند پسندیدہ پھلوں میں سے ایک ہے۔آم کو پھلوں
کا بادشاہ بھی کہتے ہیں۔ اس کا آبائی وطن جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ہے۔ لیکن
یہ دنیا کے تمام استوائی علاقوں میں ہوتا ہے۔ اس کا گودا کھایا جاتا ہے۔برصغیر میں
اس پھل کی خوب پیداوار ہے، اسی لیے اسے بھارت اور پاکستان کا قومی پھل مانا جاتا ہے۔
لفظ آم کے بارے میں یہ رائے عام طور پر تسلیم کی جاتی ہے کہ یہ اصل میں سنسکرت لفظ
آمْرَن سے ماخوذ ہے۔
رنگ :(سبز، سرخ ، اور زرد رنگوں کا ہوتا ہے)
رنگ :(سبز، سرخ ، اور زرد رنگوں کا ہوتا ہے)
ذائقہ: (خام ترش، پختہ میٹھا ، چاشنی دار اور خوشبودار)
مزاج:(گرم تر)
افعال پختہ:(مقوی و مفرح، مئولد خون ، مسمن بدن، ملین
شکم، مقوی باہ )
افعال خستہ:(قابض و مقوی معدہ )
استعمال:
پختہ آم کو بطور پھل اور جوس بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔خستہ
آم کو اچار اور مربہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اسے آم چور بنانے کے لیے
استعمال کیا جاتا ہےنیز دودھ میں آم کو بلنڈر کر کے ملک شیک بھی بناتے ہیں جو نہ
صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ آم کھانے کے بعد دودھ کی کچی
لسی بنا کر پینا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔
فوائد:
فوائد:
v وٹامن ای سے بھرپور ہے جو جلد کو تروتازہ رکھتی
ہے اور چہرے پر دانے نہیں نکلنے دیتی جبکہ وٹامن سی خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم
کرتی ہے۔
v اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو کمزور نہیں
ہونے دیتی۔ قدرتی مٹھاس کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے، جو شوگرکے مریضوں کے لئے نقصان
دہ نہیں۔ البتہ شوگر کے مریضوں کو زیادہ مقدار میں آم نہیں
کھاناچاہیے۔
v آم کے ریشے آنتوں کی صفائی کرتے ہیں اور نظام
ہضم کودرست رکھنےمیں مدد دیتےہیں، اس میں اینٹی اوکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو آنتوں اور
خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
v کچا سبز آم وٹامن سی کی وافر مقدار کے سبب خون
کے امراض کا بھی کارگر علاج ہے۔ یہ خون کی نالیوں کی لچک میں اضافہ کرتا ہے اور خون
کے نئے خلیے بنانے میں مدد دیتا ہے۔
v اس کے استعمال سے غذائی فولاد (فوڈ آئرن) کا
انجداب بڑھتا ہے جبکہ خون کا اخراج رکتا ہے۔ یہ تپ دق‘ انیمیا‘ ہیضہ اور پیچش کے خلاف
بدن میں مزاحمت بڑھاتا ہے۔
v وزن میں کمی کی صورت میں آم اور دودھ کا استعمال
زبردست اور مثالی علاج ہے، آم میں شکر تو ہوتی ہی ہے لیکن پروٹین کی کمی ہوتی ہے۔ دوسری
طرف دودھ میں پروٹین ہوتی ہے۔
v طبی ماہرین کے مطابق آم وٹامن ای سے بھرپور
ہے جس کے استعمال سے انسان صحت مند اور شاداب رہتا ہے جب کہ یہ وٹامن جلد کو ترو تازگی
فراہم کرتے ہیں اور چہرے پر دانوں اور کیل مہاسوں سے بچاتے ہیں۔
v آم میں شامل وٹامن سی خون میں کولیسٹرول کی
مقدار کم کرتا ہے جب کہ اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو کمزور ہونے سے بچاتا ہے اور
اس کے علاوہ یہ پھل سورج کی تیز شعاعوں سے بھی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔
v ماہرین کے مطابق آم میں موجود اجزا انسانی جسم
کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں اور جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے
دمے کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم سے کم ہوجاتے ہیں۔
v طبی ماہرین کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ
آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جب کہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف
بھی یہ مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔
v ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق کولون
یا بڑی آنت کے سرطان کے خلاف آم ایک اہم مدافعانہ ہتھیار ثابت ہوا ہے اورآم کھانے کے
شوقین لوگوں میں اس سرطان کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے۔
v ماہرینصحت کا کہنا ہے کہ آم کا استعمال ہڈیوں کی
بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے اس میں موجود کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے اور آم کھانے کے شوقین
افراد میں وقت سے پہلے ہڈیوں کی کمزوری کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
v آم میں موجود وٹامن اے ،بی،سی اور فائبر کے
علاوہ 20 دیگر اجزا پائے جاتے ہیں جو خون کی گردش میں شکر کے جذب ہونے کے عمل کو کم
کرتے ہیں۔
v آم میں موجود ریشے جنہیں فائبر بھی کہا جاتا
ہےآنتوں کی صفائی کرتے ہیں اور نظام ہضم کو درست رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
v ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا
افراد کے لیے آم ایک بہترین پھل ہے اس میں موجود
پوٹاشیم ،فائبر اور وٹامن دل کی صحت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں جب کہ اس میں
موجود بڑی تعداد میں پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
v ماہرین صحت کے مطابق تمام بیکٹیریا کا حملہ
اس لیے ممکن ہوتا ہے کہ جسم کی خارجی تہہ بنانے والی بافتیں کمزور ہوجاتی ہیں تاہم
آم کے موسم میں اس کا آزادانہ استعمال بافتوں کی اس کمزوری کو دور کرتا ہے چنانچہ بیکٹیریا
کا جسم میں داخلہ ممکن نہیں رہتا اس کیفیت کے بعد پے در پے انفیکشن مثلاً نزلہ‘ زکام
اور ناک کی سوزش رونما نہیں ہوئی۔ اس تحفظ کی وجہ آم میں پائی جانے والی وٹامن اے کی
وافر مقدار ہے۔
v موسم گرما میں جب جلتا ہوا سورج آپ کے اوپر
ہو تو ایسے میں تھوڑے پانی اور تھوڑے آئس کیوبز کے ساتھ کیری کا جوس آپ کو فوری طور
پر ٹھنڈا کردے گا اور ہیٹ اسٹروک سے بھی بچائے گا۔
v آم گلوٹامائن سے بھر پور ہوتے ہیں جو کہ حاضر
دماغی اور یاداشت کے لیے مفید اور ضروری امائنو ایسڈ ہے۔ وہ بچے جنہیں پڑھائی میں دھیان
دینے میں مشکل پیش آتی ہے ان کو آم کھلانا اس مسئلے میں کافی مدد گار ثابت ہوگا۔
v آم آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں اور انیمیا کی تکلیف
میں مبتلا لوگوں کے لیے زبردست مدد کا باعث بنتے ہیں۔ حاملہ خواتین یا حیض کی حالت
میں مبتلا خواتین کو آم کھانے چاہیے کیونکہ یہ ان میں آئرن کے ساتھ ساتھ کیلشیم کی
سطح بھی بڑھا دیں گے۔ لیکن بعد میں دودھ یا دودھ کی لسی مناسب مقدار میں
استعمال کریں۔
v چینی طب میں آموں کو گردے میں پتھری بننے کے
خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
v غیر صحت بخش چپس اور کُکیز کھانے کے بجائے کیوں
نہ آموں کی پھانکوں کی دعوت اڑائی جائے۔ یہ دانتوں کو صحتمند، ہڈیوں، نرم ٹشوز کو بہتر
رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں اور جلد کو بھی ترو تازہ رکھتے ہیں۔
v آموں میں وٹامن سی اور وٹامن اے کی بے پناہ
مقدار کے ساتھ 25 مختلف کیروٹی نوائڈز آپ کے مدافعاتی نظام کو مضبوط اور صحتمند رکھتے
ہیں۔
v آم کے چھلکے میں ایسے اجزاءپائے جاتے ہیں جو
انسان کو کئی اقسام کے کینسر اور شوگر سے محفوظ رکھتے ہیں۔
v آم کے چھلکے میں موجود اجزاءانسانی جسم کے خلیات
میں موجودان مخصوص مالیکیولز کو منظم رکھتے ہیں جو خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو کنٹرول
کرتے ہیں، یہی مالیکیولز خون میں شوگر کی سطح کو بھی مستحکم رکھتے اور موٹاپے کے عوامل
کو کم کرتے ہیں۔
v آم کے پتے بلند فشار خون کو کم کرنے میں مدد
دیتے ہیں۔ ان پتوں میں خون کی شریانوں کو تقویت دینے کے خواص پائے جاتے ہیں۔ ماہرین
خوراک تجویز کرتے ہیں کہ بلند فشار خون کے مریض آم کے پتوں کو ابال کران کا عرق پیئیں
جس کے نتیجے میں ان کا ہائی بلڈ پریشر کنٹرول میں رہے گا۔
v آم کےپتوں میں ’ٹانینز‘ اور انتھوسینن‘ جیسے
دو خواص پائے جاتے ہیں جو شوگر اور ذیابیطس کی بیماری کا بھی مفید علاج ہیں۔ اس مرض
کے لیے بھی آم کے پتوں کو پانی میں ابال کر پینا مناسب طریقہ بتایا جاتا ہے۔
v بہت سے لوگ سانس کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔
ایسے افراد جنہیں سانس لینے میں دشواری کی شکایت ہو وہ آم کے پتوں کو پانی میں ابال
کا ان کا پانی پینا شروع کریں اور اس کےبعد اس کے حیرت انگیز اثرات دیکھیں۔
v آم کے پتے کان میں تکلیف سے آرام کا بھی ذریعہ
بتائے جاتے ہیں۔ طریقہ استعمال یہ ہے کہ آم کے پتوں کو پانی میں ابالیں، پھر انہیں
ٹھنڈا ہونے دیں۔ اس کے بعد اس پانی کے چند قطرے اس کان میں ڈالیں جس میں درد محسوس
کیاجا رہا ہے۔
v جسم کے کسی حصے کے جل جانے کی صورت میں آم کے
پتے علاج کا کام دیتے ہیں۔ ماہرینصحت کا کہنا ہے کہ آم کے پتوں کو پیس کران کا پاؤڈر جسم
کے جلے ہوئے حصے پرلگائیں اور جلد آرام پائیں۔
v روزانہ ایک کپ آم کے ابلے ہوئے پتے پینے سے
خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح یوریک ایسڈ کے مسائل کا شکار افراد
بھی اسے بہ طور علاج استعمال کرسکتے ہیں۔
v اعصبابی تناؤ اور ڈیپریشن کے لیے بھی آم کے
کے پتوں کا عرق مفید سمجھاجاتا ہے۔ آم کے پتوں کا پانی جسم کو راحت پہنچاتا ہے اور
ذہن کو سکون بخشتا ہے۔
v اگر کوئی شخص گردوں میں پتھری کا شکار ہے تو
وہ آم کے چند پتے لے، انہیں خشک کرکے پیسے اور اس کے بعد پانی میں ڈال کر چند بار پی
لے۔ اس طرح اس کی پتھری خود بہ خود نکل جائے گی۔
v اکثر لوگوں کو گلے کی سوزش کا شکار دیکھا جاتا
ہے۔ آپ اس تکلیف سے نجات کے لیے بھی آم کے پتے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ
ہے کہ آپ آم کے چند پتے آگ میں اس طرح جلائیں کہ ان کا دھوئیں آپ کی ناک میں جائے۔
اس طرح آپ گلے کی سوزش سے جلد نجات پا لیں گے۔
v دانتوں اور مسوڑوں کو صاف رکھنے اور منہ کی
بدبو کے خاتمے کے لیے آم کے پتوں کواُبال کر اس کے پانی کی کلی کریں۔ لیکن اس ابلے ہوئے پانی
میں تھوڑا سا نمک بھی ملا لیں۔
حکیم
امانت علی
فاضل الطب و الجراحت
Phone:
+923467556390
Email:
islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com
Comments
Post a Comment