اروی C.Antiquorum
اردو(اروی)
عربی (قلقاش یا قبقاش )
بنگالی ( گری)
ہندی (گھیاں )
گجراتی( الوی )
انگریزی (کولو کے سیا اینٹی کنورم (C.Antiquorum))
ماہیت۔
اروی موسم برسات کی مشہور عام ترکاری ہے جو آلو اور کچالو
کی طرح زیر زمین پیدا ہوتی ہے۔ پتے بڑے چکنے ہوتے ہیں۔نباتات کی مشہور جڑ ہے۔زیادہ
تر بطور نان خورش مستعمل ہے۔ وزن کے لحاظ سے اسکے ٹکڑے 2 گرام سے 50 گرام
تک ہوتے ہیں۔ کچالو اسی کی قسم سے ہے۔ اسکے پتے بڑے بڑے‘ چکنے اور سبز رنگ کے ہوتے
ہیں جبکہ اروی کو بطور سالن تنہا یا گوشت کے ہمراہ سبز مرچ‘ ٹماٹر اور لیموں ڈال کر
پکایا جاتا ہے اس سے اس کا ذائقہ بہت اچھا ہوجاتا ہے۔اروی میں الزوجت (لیسدار مادہ)
بہت پایا جاتا ہے۔ اسلئے مناسب ہوتا ہے کہ اروی پکانے سے پہلے چھیل کر کاٹ لیں اور
اس پر ہلکا نمک چھڑک دیں اور دس پندرہ منٹ دھوپ میں رکھیں۔ بعد میں پانی سے دھو کر
حسب ذائقہ مرچ مصالحہ ڈال کر پکائیں۔ اگر اس میں لیموں کا پانی بھی ڈال دیں تو ذائقہ
نہایت عمدہ ہوجاتا ہے۔
رنگ: (ہلکا بھورا )
ذائقہ :(پھیکا ہلق میں خراش کرنے والا)
مزاج:(گرم تردرجہ دوم بعض حکماء کے نزدیک سرد وتر زیادہ
مناسب ہے)
افعال:(مؤلدومغلظ منی ،مسمن بدن ،مغریٰ )
استعمال:
اروی کو زیادہ تربطور سالن تنہا یا گوشت یا بیگن کے ہمراہ
پکا کر استعمال کیا جاتا ہے۔نفاخ اور دیر ہضم ہوتی ہے۔خواہ بطور دواء سفوف کر کے کھایا
جائے ۔
فوائد:
خون کو گاڑھا اور مسدد کرتی ہے۔ بلغم پیدا کرتی ہے اسی لیے
وجع المفاصل اور نقرس میں مفید ہے۔
ضعف ہاضمہ‘ ورم
معدہ‘ ورم فم معدہ‘ بلغمی کھانسی اور دمہ کے مریضوں کی تکلیف میں اروی کے استعمال سے
اضافہ ہوجاتا ہے۔
اروی کا چھلکا اسہال میں مفید ہے۔
اروی کے چھلکوں کا سفوف شہد میں ملا کر لیپ کرنے سے سوزش
اور چوٹ کر آرام آجاتا ہے۔
اس کے چھلکے زخموں
پر چھڑکنے سے زخم بھر جاتے ہیں ۔
چھلکوں کا سفوف شہد یا بالائی میں ملا کر زبان اور ہونٹوں
پر لگانے سے منہ کے چھالے ختم ہوجاتے ہیں۔
اس کے استعمال سے دودھ پلانے والی عورتوں کے دودھ میں اضافہ
ہوتا ہے۔ کمزور جسم والوں کیلئے اروی لاجواب ہے۔
اروی بلڈپریشر کو ختم کرتی ہے۔
جلدی امراض مثلاً خارش اور داد میں اروی کو اندرونی اور
بیرونی طور پر استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ اگر کسی زخم سے خون بہہ رہا ہو تو اروی کے
پتوں کا رس نکال کر پلانے اور متاثرہ جگہ پر لگانے سے خون بند ہوجاتا ہے۔
بعض اوقات زیر جلد گلٹیاں اور گانٹھیں ہوجاتی ہیں۔ ان گلٹیوں
کو گھلانے کے لئے اروی بہت مفید ہے۔ اروی کے پتے اور ڈنڈیاں لے کر ان کا رس نکال لیں۔
اس میں قدرے نمک ملا کر گلٹیوں والی جگہ پر لیپ کریں۔ چند بار کے استعمال سے گلٹیاں
گھل جائیں گی۔
بالوں کو گرنے سے روکنے کے لئے اور نئے بال اگانے کے لئے
اروی کے پتوں کا استعمال بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ اروی کے پتوں کا رس بالوں میں لگانے
سے بال گرنے بند ہوجاتے ہیں اور نئے بال اگنے لگتے ہیں۔
بھڑ یا اس قسم کا کوئی کیڑا کاٹ لے تو جلد میں بڑی تکلیف
ہوتی ہے اور سوزش بھی ہوجاتی ہے اگر کاٹی ہوئی جگہ پر اروی کا رس لگا دیا جائے تو فوراً
زہرا اتر جاتا ہے اور تکلیف ختم ہوجاتی ہے۔
اروی کے ساتھ اروی کے پتے بھی تل کر کھانے چاہیئے۔
اروی گُردے کے دُبلے پن کو ختم کرتی دیتی ہے۔
اروی پیشاب اور مثانے کے امراض کو ختم کرتی ہے۔
اروی بلند فشارِ خون کو ختم کرنے کا کامیاب طریقہ ہے۔
اروی جلد کی خشکی اور شکنیں دور کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔
اروی آنتوں کی خشکی ختم کرکے ان میں تری پیدا کرتی ہے۔
اروی ایک لیس دار سبزی ہے جو مردانہ قوت میں اضافہ کرتی
ہےبلکہ عورتوں اور نوجوانوں کے لیے بھی مفید
ہے۔
نزوجت اور غروبت کی وجہ سے کھانسی اور صیحح امعاء میں فائدہ
ہوتاہے۔
مولدہ و مغلظ منی کے ساتھ ساتھ باہ کو متحرک کرتی ہے۔
بدن کو فربہ اور طاقتوار بناتی ہے۔
اروی کاچھلکا اسہال کو بند کرنے میں مفید ہے۔
ادرارِبول کیلئے اس کے پتے کا نچوڑا ہواپانی بہت مفید ہے۔
اس کے کھانے سے بواسیر کے مرض میں خون کا اخراج کم ہوجاتا
ہے۔
یہ سرداور خشک مزاج رکھنے والوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔
بھوک کو تیز کرتی، خشک کھانسی کو رفع کرتی ہے ،یہ قدرے ثقیل
ہےاور عموماً دیر سے ہضم ہوتی ہے۔
اروی گردوں کو طاقت
دینے والی لذیز سبزی ہے۔
اس میں وٹامن اے اور بی کے علاوہ نشاستہ، شکر اور روغنی
اجزاء بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔
ایک پاؤ اروی میں
دوچپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔
اس کے کھانے سے
معدے کی جلن اور خراش رفع ہوجاتی ہے۔
اس کا سالن خشک
کھانسی، گلے کی خراش اور سینے کی جلن میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔
مضر:(دیر ہضم مسدد اور مولد بلغم وریاح ،ذیابیطس کے مریض
کیلئے)
مصلح:(دار چینی ،لونگ،ادر لیموں)
بدل:(بھنڈی)
Phone:
+923467556390
Email:
islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com
Comments
Post a Comment