ہچکی۔ فواق۔ Hiccup


ہچکی۔ فواق۔ Hiccup
ہچکی کوئی مرض نہیں بلکہ ایک علامت ہے جو دیگر امراض مری معدہ اور نواح معدہ کی کسی آفت سے پیدا ہونے والی ردعمل میں حجاب حاجز (ڈایافرام) کی غیر اختیاری حرکت ہے۔حجاب حاجز اور آس پاس کے دیگر عضلات کے سکڑنے سے ہوا ہنجرا کے سوراخ میں داخل ہوتی ہے تو آواز کی ڈوریوں میں جھٹکا لگتا ہے تب ہچکی کی مخصوص آواز پیدا ہوتی ہے۔ ہچکی دراصل حجاب حاجز کا تشنج ہے۔ یہ عموما معدہ کی برودت سے ہوتی ہے۔ کوئی لازع شئے کھانے سے۔ کبھی معدہ میں تناو محسوس ہونے سے۔ کبھی جلن ہونے سے ہچکی شروع ہوجاتی ہے۔


ہچکی کے اسباب۔
·       کولا مشروبات کا استعمال
·       سیر خوری
·       خوشی کی خبر ملنا
·       زیادہ الکوحل کا استعمال
·       جذباتی تناو
·       حرارت بدنی میں اچانک تبدیلی
·       ببل گم کھاتے یا ٹافی چوستے ہوا نگلنا۔
کچھ حالات میں ہچکی کسی پوشیدہ مرض کی علامت ہوتی ہے۔ اکثر افراد میں دو چار ہچکیاں لینا عام بات ہے جو کچھ منٹ بعد خود ہی رک جاتی ہیں۔ مگر بعض مرضی کیفیات میں یہ علامت کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ زیادہ عرصے تک رہنے والی ہچکی ویگس نرو۔ سینے اور پھیپھڑوں کے اعصاب میں سوزش یا نقصان۔ نیند میں خلل اور کھانے پینے میں مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں وزن کی کمی۔ بےآرامی پیدا ہوجاتی ہے۔ ہچکی کی علامت کے دیگر اسباب میں
·       کان کے پردے سے چپکا بال۔
·       کوئی ایسی چیز جو پردہ سماعت میں خراش پیدا کرے۔
·       کوئی ٹیومر۔ سسٹ۔ گلہڑ ہونا۔
·       معدے کے سکیڑ سے غذاء کا مری میں آنا گلے کے ورم یا سوزش کا سبب بن جاتا ہے۔
·       مرکزی اعصابی نظام میں خرابی پیدا ہونے سے ہچکی پر قابو نہیں رہتا۔
اعصابی نظام میں خرابی کے اسباب:
·       سرسام۔
·       حادثاتی دماغی چوٹ۔
·       میٹابولک ڈس آرڈر۔
·       ادویاتی اثرات۔
·       انسیفالائٹس۔
·       ملٹی پل سیکلوروسس۔
·       برین سٹروک۔
مزمن ہچکی کے اسباب:
·       آپریشن کے دوران دیا جانے والا اینیستھیزیا۔
·       مسکنات و مخدرات کا استعمال۔
·       باربی ٹیوریسٹس۔
·       تلی ہوئی اشیاء۔
·       ذیابیطس۔
·       بدن میں نمکیات کا عدم توازن۔
·       گردوں کی بیماریاں۔
·       اسٹیرائیڈز کا استعمال۔


علاج
اس کثیرالوقوع علامت کے علاج میں اصل اسباب کا لحاظ کرکے مختلف علاج کیئے جاتے ہیں۔
·       نقسیاتی اسباب مثلا خوشی سے ہوتو اس کا علاج غمناک خبر دے کر کیا جاتا ہے۔
·       کیفیاتی اسباب بارد ہوں تو اس کا علاج معدہ کو مناسب حرارت پہنچانا ہے۔ جسکے لیئے دودھ جلیبی کھلاکر ایک کیپسول سرخ مرچ کا دیں۔
·       پانچ چھے لونگ پیس کر پانی سے کھلادیں۔
·       لیموں کاٹ کر توے پہ گرم کرکے چٹائیں۔
·       بڑی الائچی منہ میں رکھ کے چوسنا۔
·       خلطی اسباب سوداوی ہیں اس کیلیئے تشخیص کے بعد عضلاتی قشری ملین دو حصہ میں ملین قشری اعصابی ایک حصہ ملا کر تین گرام کی خوراک دن میں تین بار افاقہ ہونے تک دیں۔ اگر مریض کو قبض بھی تو مسہل قشری عضلاتی ایک سے دو کیپسول دیں۔ علامات ٹھیک ہونے پر تقویت معدہ کیلیئے ہاضم-45 صبح شام چار گرام کھانے کے بعد استعمال کروائیں۔
·       اجوائین پودینہ اور ادرک کا قہوہ شہد ملا کر دیں۔
·       لیکن اگر یہ مرض مزمن ہوجائے تو تحریک آگلے ٹشوز میں منتقل ہوتی درجات طے کرتی جاتی ہے۔ اس کیلیئے نہایت سمجھداری سے تشخیص کریں۔ اور مرض کے درجہ کے مطابق بالمزاج ادویہ سلیکٹ کریں۔
·       عضوی اسباب میں یہ ڈایافرام کے عضلات کی سوزش کا مرض ہے لیکن گاہے شرکی اعضاء کے امرض بھی اس کا سبب ہوسکتے ہیں۔ جیسے پھیپھڑے کا بدگوشت۔ ہائیٹل ہرنیا (جس میں معدہ اوپر حجاب حاجز میں داخل ہوجاتا ہے)
·       معدہ یا دل کا بڑھ جانا اور نوک قلب نیچے حجاب حاجز سے رگڑ کھائے تو اسباب اور ٹیسٹ روپورٹس دیکھ کر ان کے مطابق اس کے علاج کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
·       اگر مرض ورم کے درجہ میں ہو یا مریض کا مزاج قشری عضلاتی ہوتو فوری طور پہ آئس کریم دینا۔ گنڈیریاں کھلانا یا جوارش املی کھلا کر ناف پہ روغن بادام چپڑنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
·       بیس پچیس کیکر کے کانٹوں کا قہوہ یا دو رتی پھٹکڑی اور آدھا گرام میٹھا سوڈا ملا کر دینا بھی حکماء تجویز کرتے ہیں۔

بشکریہ سید رضوان شاہ

حکیم امانت علی فاضل الطب و الجراحتPhone: +923467556390
Email: islamidawakhanakhw@gmail.com


Comments