خربوزہ(Melon):۔
خربوزہ(اردو)خرپزہ(فارسی)
بطیخ( عربی)
کھر مج (بنگالی)
گدرو(سندھی )
Melon (انگلش)
Cucumis Meb(لاطینی)
خربوزہ ایک خوش ذائقہ پھل ہے۔یہ موسم گرما کا لذیز اور فرحت بخش پھل خربوزہ نہ صرف انسانی جسم کی نشوونما کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں بھی ایک مضبوط ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ پھل 95 فیصد تک مختلف وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہے۔ خربوزے میں قدرتی طور پر وٹامن اے، بی، سی کے علاوہ فاسفورس اور کیلشیم جیسے پروٹین بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایک خربوزہ میں 15 ایم جی کیلیشیم، 25 ایم جی فاسفورس، 0.5 ایم جی آئرن، 34 ایم جی وٹامن سی، 640 ایم جی وٹامن اے اور 0.03 ایم جی وٹامن بی ون ہوتا ہے۔
خربوزہ کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے اور جسم سے فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یرقان، پتھری، بندش پیشاب جیسے امراض میں مفید ہے۔ گرمی میں بچوں کو کھلایا جائے تو ان کے پھوڑے پھنسیوں کو بھی آرام آتا ہے۔ پتھری کو بھی توڑتا ہے۔ خربوزے میں پانی موجود ہوتا ہے۔ قدرتی طور پرجو نظام انہضام کو بہتر کرتار۔ہے اور گرمی میں جسم کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن ڈی صحت کیلئے مفید ہے۔اس میں شامل منرلز معدے کی تیزابیت کے خاتمہ میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
جسم کے پٹھوں اور رگوں کو توانائی دیتا ہے۔ اس کے کھانے سے دل کو فرحت ہوتی ہے۔ اس میں شامل کروٹینائڈ نامی پروٹین کینسر سے بچاؤ کی قدرتی دوائی ہے اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات کو بہت حد تک کم کر دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیک سے بچاؤ: خربوزہ میں شامل ایک خاص جزواڈینوسائن (Adynusayn) خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتاجس سے ہارٹ اٹیک یا سٹروک جیسی بیماریوں کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔ خربوزہ میں موجود پروٹین جلد کو نہ صرف خوبصورت و ملائم بناتے ہیں بلکہ جلدی بیماریوں سے حفاظت بھی کرتے ہیں۔خربوزہ کا استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور گردے میں جمی ہوئی کثافتوں کو بھی دور کر دیتا ہے۔ خربوزہ سینے کی جلن میں بھی اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔
نوٹ:۔
خربوزہ کھانے کے بعد پانی بالکل نہیں پینا چاہئے اس سے جسم پر اچھے اثرات نہیں ہوتے بلکہ ہیضہ ہو جاتا ہے۔
حکیم امانت علی فاضل الطب و الجراحت
Phone: +923467556390
Email: islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com
Comments
Post a Comment