(Watermelon)تربوز
(پنجابی (ہندوانہ
(ہنددانہ(سندھی
(ترمج خرموج(بنگالی
(هيند واڼه(پشتو
(بزرا لبطیخ(عربی
(جھب(حجازی
(انگریزی)(Watermelon)واٹر میلن
(تاجور ( ترکی
(لاطینی)Citrullus Vulgaris
(چینی)Xīguā
تربوز ایک بیل دار پودے کا پھل ہے۔ جوبڑا لذیذ پھل ہے۔ یہ سائز میں کافی بڑاہوتا ہے۔ اس پھل کا چھلکا تھوڑا سخت ہوتا ہے چھلکے کا رنگ زیادہ تر سبز اورہلکازردی مائل ہوتاہے۔ یہ پھل اندر سے سرخ ، شیریں، شاداب اور مزاج سرد تر ہوتا ہے۔ اس میں سخت کالے یاسرخ رنگ کے چمکدار بیج ہوتے ہیں۔تربوز کا شمار ایسے پھلوں میں ہوتا ہے جو نہ صرف انسان کو گرمی کی شدّت و حدت کے اثرات سے بہت حد تک محفوظ رکھتا ہے بلکہ دیگر کئی فوائد ہیں۔ تربوز کو اگر رب تعالیٰ کی جانب سے انسانوں کے لئے گرمی کا تحفہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
دنیا کے بیشتر علاقوں میں تربوز کئی اقسام میں پایاجاتا ہے اور شکل کے اعتبار سے زیادہ تر گول اور لمبوترا ہوتا ہے۔ تربوز تقریباً ہر علاقے میں پایا جاتا ہے لیکن خاص طور پر پاکستان، بھارت، شمالی بنگال اور افغانستان کے علاوہ یہ شام اور فلسطین میں بھی پایا جاتا ہے۔ اگر اسے خالی پیٹ استعمال کیا جائے تو بے حد فائدہ دیتا ہے۔ اسی طرح اگر تربوز کو شکر کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو مؤثر ہوتا ہے لیکن چاول کے ساتھ اس کا استعمال مضر ہوتا ہے، یعنی چاول کھانے
سے پہلے کے بعد میں تربوز نہیں کھانا چاہئے۔
تربوز معدہ میں صفرا کی مقدار کو کم کرتا ہے اور پیاس کو بجھاتا ہے۔ خصوصاً اپریل، مئی اور جون کی گرمی میں اس کا استعمال جسمانی حرارت اور گرمی کم کرنے کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ طبیبوں کے نزدیک بوڑھے اور سرد مزاج کے حامل افراد کو تربوزکم مقدارمیں کھانا چاہئے۔ تربوز میں پانی زیادہ ہوتا ہے اس وجہ سے یہ گردے اور مثانے کی پتھری کے اخراج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے بیج جلد کی صفائی کے لئے انتہائی مفید ہوتے ہیں اور اگر اس کے چھلکے کا لیپ پیشانی پر کر دیا جائے تو آنکھوں کے امراض کے لئے مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
توبرز کو کھانے کے فوری بعد استعمال نہ کیا جائے، اس صورت میں ہیضہ کی شکایت ہوسکتی ہے لیکن یہ بھی دیکھنے میں آیاہے کہ ایسا بہت قلیل لوگوں پر اثراندازہوتاہے۔ تربوز کھانا کھانے سے کم از کم دوگھنٹے پہلے یا دو گھنٹے بعد کھانا چاہیئے۔کھانے کے فوری بعد اس کے استعمال سے قولنج (پیٹ کا درد) یا تخمہ کا احتمال ہے۔ تربوز تپ صفراوی، سوزش بول، سوزاک، یرقان اور اسہال صفراوی میں مفید ہے۔
خون کے دباؤ کی زیادتی میں مغز تربوز کے اندر موجود خاص مادے ’’کوکر بوٹرین‘‘ سے بہت مفیدہے۔ تربوز کے بیج بدن کو فربہ کرتے ہیں، جبکہ خود تربوز میں ایک خاص قسم کا جزو ’’گلٹاتھی اون‘‘ موجود ہوتا ہے، جوکینسرکے لئے مفید ہے ۔تربوز کے استعمال سے آنتوں کی سختی میں کمی آتی ہے اور شریانوں کی لچک بھی قائم رہتی ہے۔تربوز کے کثرتِ استعمال سے جوڑوں کے درد اور بلغم کے امکانات ہوتے ہیں، اس لئے تربوز کو ہمیشہ اعتدال سے کھانا چاہیئے۔ تربوز کھانے کے فوری بعدر کوئی شربت وغیرہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
عموما لوگ تربوز کو زبان کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے کھاتے ہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز میں وٹامن B6 کی وافر مقدار ہوتی ہے جو دماغ کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ قوت حافظہ کو بہتر بناتی ہے۔ تربوز کا پانی معدے میں جاتا ہے مگر اس کے اثرات دماغ پر مرتب ہوتے ہیں اور دماغ کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
تربوز اپنے اندر پانی کا بے پناہ ذخیرہ رکھتا ہے۔ ایک تربوز میں 91.5 فی صد پانی ہوتا ہے جو انسانی جسم میں پانی کی
ضرورت پوری کرنے میں نسخہ کیمیا ہے۔
ایک گلاس تربوزکے پانی میں ٹماٹر کی نسبت الیکوپین نامی مادے کی مقدار1.5 درجے زیادہ ہوتی ہے۔ الیکوپین جسم میں مضر صحت گیسوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بالخصوص انسانی نشوو نما میں رکاوٹ بننے والی گیسوں کو تلف کرتے ہوئے مدافعتی نظام کو بہتر بناتی ہے
تربوز میں وٹا من A کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو آنکھوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ تربوز کے کثرت استعمال سے آنکھوں کی تمام بیماریاں دور ہوتی اور بینائی بہتر ہوتی ہے۔
تربوز کے بے شمار فواید میں ایک اہم الٹرا وائلٹ شعاؤں سے انسان کا تحفظ ہے۔ جسم کی جلن، جلدی امراض سے بچاؤ اور جلد کے کینسر سے بھی روکتا ہے۔
تربوز میں lycopeneپایا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے بہت مفید ہے۔تربوز میں یہ خاصیت موجود ہے کہ اس میں پایا جانے والاlycopeneسات روز تک ٹھیک رہتا ہے یعنی تربوز کو اگر سات دن تک فریج میں 2ڈگری سینٹی گریڈ میں رکھا جائے تو یہ سات دن تک کھایا جاسکتا ہے۔
حکیم امانت علی فاضل الطب و الجراحت
Phone: +923467556390
Email: islamidawakhanakhw@gmail.com
Tibb-e-IslamiDawaKhana.blogspot.com
Comments
Post a Comment